سری نگر ، 13؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )جموں و کشمیر میں اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے آج وزیر اعلی محبوبہ مفتی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے ترجیحات کا غلط تعین کیا ہے اور وہ تشدد سے متاثرہ ریاست میں حالات معمول پرہونے کا پیغام بے شرمی سے دینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔1931کے یوم شہادت کے موقع پر منعقد ایک تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے ٹوئٹر پر لکھاکہ محبوبہ مفتی اور بی جے پی-پی ڈی پی حکومت کی یہ سراسر بے شرمی ہے کہ عام حالات بحال ہونے کا پیغام دینے کے لیے سرکاری تقریب میں پولیس کی بسوں میں لوگوں کو بھر بھر کر بھیجا جا رہا ہے۔سابق وزیر اعلی عمر نے الزام لگایا کہ ترجیحات کے غلط تعین کی وجہ سے زمینی حقیقت سے کوسوں دور ڈرامائی اور جھوٹی عوامی شرکت اس وجہ سے دکھائی جا رہی ہے تاکہ دہلی میں بیٹھے حکمرانوں کو بیوقوف بنایا جا سکے۔نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر نے کہا کہ حکومت کو اس کے بجائے وادی میں امن بحال کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔عمر نے کہا کہ بے شرم حکومت کو امن بحال کرنے پر اور 1200سے زیادہ زخمی افراد کا علاج کرانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہمارے ڈاکٹروں کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تھی ۔عمر نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی درخواست کی کہ وہ زخمیوں کے علاج کے لیے ماہر ڈاکٹر وادی میں بھیجیں۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی جی، کیرل میں لگی آگ کے بعد آپ جہاز بھر کر برن اسپیشلسٹ اپنے ساتھ لے کر گئے تھے۔براہ کشمیر میں امراض چشم کے ماہرین اور ٹراما ماہر ین بھیجیں۔نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے کہا کہ وادی میں مرہم لگانے کے ارادے کے ساتھ پہنچنا ضروری ہے۔زخمیوں میں سیکورٹی فورسز کے جوان اور نوجوان لڑکے ہیں، جن پر اپنی آنکھوں کی روشنی ہمیشہ کے لیے کھو دینے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔عمر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کو سیکورٹی فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں زخمی نوجوانوں کو بہترین علاج فراہم کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ اس وجہ سے کہ یہ نوجوان احتجاجی مظاہروں میں زخمی ہوئے ہیں، براہ مہربانی ہمیں ہر ممکن علاج ان کو دینے سے نہ روکئے ،